Sunday, April 21, 2024

ہستی ایک دن

 ۔۔ غزل 


 دیکھتا مڑ کر نہیں وہ سوۓ ہستی ایک دن

دیکھنا ہے جن کو لوگو! حق پرستی ایک دن 


 کیوں کرے ظلم و جفا کوئی کسی معذور پر

مٹ ہی جانا ہے یقیناً سوز ہستی ایک دن


  مت اکڑ ناداں تو اپنے مال و زر پہ اسقدر

خاک میں مل جائےگی تیری بھی ہستی ایک دن

 کیوں کرو ہو طنز میرے پیرہن پر مسخرو

بالیقیں مٹ جائے گی تیری بھی ہستی ایک دن


ناز ہے رضوی جنہیں معیار پر اقدار پر

سب کھڑے ہوں گے برابر اوج و پستی ایک دن


صلاح الدین رضوی ، مظفر پور (بہار)

عیاں تھا پہلے

 ۔۔ غزل


تجھ پہ ہر حال عیاں تھا پہلے 

 ہوں کہاں اور کہاں تھا پہلے


 نام میرا جو ابھی لیتے ہو

میں تو ہونٹوں پہ فلاں تھا پہلے


آج ہر جا ہے لہو کا منظر 

کتنا الفت کا سماں تھا پہلے


میرے آنے سے بڑھی ہے رونق

ورنہ یہ رنگ کہاں تھا پہلے 


ہوگیا مجھکو بھی یقیں اب تو

جسکے ہونے کا گماں تھا پہلے


سارے احباب سمٹ آۓ ہیں

"کیا خبر کون کہاں تھا پہلے"


صلاح الدین رضوی مظفر پور

Friday, April 17, 2020

غزل

اسکی کی یادوں کے حسیں خواب کا پیکر دےگا
پھر نیا زخم مجھے اب دل مضطر دےگا

برگ گل پر پڑی شبنم کو نہ کم تر جانو
زرد موسم کو یہی قطرہ ہرا کر دےگا

حوصلے جنکے پہاڑوں کی طرح ہوتے ہیں
ڈر انہیں کیسے بھلا کوئی سمندر دےگا

آہ !اس جام محبت کا نہ عالم پوچھو
دست ساقی سے مجھے آج جو ساغر دے گا

فن کبھی غیرکو ہرگز نہ دکھایا کرنا
ورنہ سینے میں کوئی زخم نیا کر دےگا



ہر طرف جوروجفا ظلم وستم ہے رضوی
پھر بھی منصف کوئی الزام مرے سر دےگا۔

صلاح الدین رضوی مظفر پور